ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / شہید نوجوان نور الدین کی آخری رسومات سے قبل گلبرگہ میں زبروست احتجاج شہید کے ورثا کو ایک مکان اور25لاکھ روپیوں سے زیادہ کی مالی امداد دینے چیف منسٹر سدرامیا کا تیقن

شہید نوجوان نور الدین کی آخری رسومات سے قبل گلبرگہ میں زبروست احتجاج شہید کے ورثا کو ایک مکان اور25لاکھ روپیوں سے زیادہ کی مالی امداد دینے چیف منسٹر سدرامیا کا تیقن

Tue, 11 Jul 2017 23:50:58  SO Admin   S.O. News Service

گلبرگہ11جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)نوجوان نور الدین شہیدؤ جس کے جسم پر ایک ہفتہ قبل شر پسندوں اور فرقہ پرستوں  ایک کالج کا پتہ بتانے کے بہانہ زبردستی اپنے ساتھلے گئے اور انھوں نے ایک قبرستان  کے نزدیک اس پر پٹرول ڈال کر آگ لگادی تھی، وہ نوجوان 9جولائی کو بنگلور کے وکٹوریہ ہسپتال،بنگلور میں چل  بسا تھا۔ پوسٹ مارٹم کے بعدآج ؤ اس کی میت گلبرگہ پہنچنے پر ہزاروں حتجاجیوں نے رنگ روڈ پر راستہ روکو احتجاج کیا اور اور خاطیوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے اور نور الدین کے ورثاء کو مناسب سرکاری معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ مذہب اور انسانیت پر یقینرکھنے والے ہر شخص کی آنکھیں نور الدین کی شہادت پر نم ہوگئی تھیں۔  رنگ روڈ پر پولیس کا زبردست بندوبست تھا۔پولیس نے احتجاجیوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے ہائی وے کو بلاک کردیا تھا۔احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ جب تک چیف منسٹر سدرامامیا اس معاملہ میں ملزمین کی گرفتاری اور شہید نور الدین کے ورثاء کو معاوضہ ادا کرنے کا شخصی تیقن نہیں دیں گے احتجاج جاری رہے گا۔ انھوں نے کرناٹک کے وزراء  ڈاکٹر شر ن پرکاش پاٹل اور پریانک کھرگے سے مطالبہ کیا کہ وہ متاثرہ نوجوان کے متعلقین سے ملاقات کریں اور ملزمین کی گرفتاری کے لئے فوری قدم اٹھائیں۔ اس مطالبہ پر عمل کرتیہوئے ضلع انچارج وزیر گلبرگہ ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل، ریاستی وزیر سیاحت پریانک کھرگے، ڈپٹی کمشنر گلبرگہ اجول کمار گھوش، سپرینٹینڈنٹ آف پولیس ششی کمار، ڈاکٹر محمد اصغر چلبل صدر نشین کوڈا، الحاج الیاس سیٹھ صدرنشین این ای کے آر ٹی سی،کانگریسی قائدمحمد مظہر عالم خان نے مرحوم کیشتہ داران کو پرسہ دیا۔ ڈپٹی کمشنر اجول کمار گھوش اور سپرینٹینڈینٹ آف پولیس ششی کمار نے شہید نور الدین کی میت پر  چادر گل چڑھائی۔ مدیران دکن ڈائئیجیسٹ مسرز طلحہ حسین و سید عبدالعلیم الٰہی کے بیان کے بموجب چیف منسٹر کرناٹک مسٹر سدرامیا نے جو ایک پروگرام یں شرکت کے لئے گلبرگہ آئے ہوئے تھیؤ شہید نور الدین کے والد عبدالحمید سے ملاقات کرکے انھیں تیقن دیا ہے کہ حکومت کی جانب سے انھیں ایک مکان الاٹ کرنے کے علاوہ 25لاکھ روپیوں سے بھی زیادہ کی مدد دی جائیگی۔واضح رہے کہ عبدالحمید صاحب کے خاندان میں گھر چلانے اور کمانے والا صرف یہی نوجوان شہید نور الدین تھا۔چیف منسٹر نے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے بھی  پولیس کو تیز ترین اقدامات کرنے کی ہدایت دی۔ ضلع انچارج وزیر ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل اور وزیر سیاحت پریانک کھرگے کے مرحوم کے متعلقین کو پرسہ دینے اور مناسب تیقن دینے کے بعد احتجاج ختم کردیا گیا۔ یہ احتجاج ایس ڈی پی آئی کے عبدالرحیم، شاہد نصیر اور سید دستگیر نے منظم کیا تھا۔ احتجاج میں ممتاز قانون دان جناب مظہر حسین، محمد محسن،مولانا عطیق الرحمٰن اشرفی، مبین ڈبلیو پی آئی وغیرہ کے علاوہ شہر کی کئی ایک ممتاز شخصیتیں شریک تھیں۔ شہید نوجوان نور الدین کی میت آج رنگ روڈ پر جبار فنکشن ہال کے سامنے رکھی ہوئی تھی۔سینکڑوں ہزاروں لوگ جمع ہوگئے تھے،نہایت تناؤ کا ماحول تھا۔پولیس عہدہ داران کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔ احتجاجی کہہ رہے تھے کہ یہ ایک عمدا کیا گیاحملہ تھا جس سے اقلیتوں میں اپنی جان و مال کے لئے خوف پیدا ہوگیا ہے۔ شہید نور الدین کی میت بعد ازاں آخری رسومات کی انجام دہی کے لئے ان کے مکان پر لے جائی گئی۔مسجد نور الٰہی میں نماز عصر کے بعد اسلام آباد کے قبرستان میں تدفین عمل میں لائی گئی۔ سینکڑوں افراد نے نماز جنازہ اور رتدفین میں شرکت کی۔ 


Share: